Dard Nagar se - Sanjh news

Breaking

Saturday, November 6, 2021

Dard Nagar se

 6/11/21 روزنامہ خبریں.

کچے میں آپریشن اوردس نکاتی فارمولا


 .   ( دردنگرسے)

  ( تحسین بخاری)


Press7828@gmail.com

ممتاز چانگ کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ھے اور یہ اسی حلقے سے ممبر صوبائ اسمبلی ھے جہاں کچھ روز قبل جانو انڈھڑ گینگ نے بے دردی سے نو افراد کو قتل کر ڈالا یہ سانحہ پنجاب کی آخری تحصیل سندھ پنجاب بلوچستان کے سنگم میں واقع ماہی چوک میں پیش آیا.ممتاز خان چانگ نے چند روز قبل اپنی چانگ برادری کا کنونشن بلایا جس میں چانگ برادری کے علاوہ دیگر علاقای برادریوں کی سرکردہ شخصیات نے بھی شرکت کی. کنونشن سے خطاب کے دوران ممتاز چانگ نے کلاشنکوف لہراتے ھوئے کہا کہ مجھے انڈھڑ گینگ کی طرف سے مسلسل دھمکیاں موصول ھورہی ہیں جسکی وجہ سے ھم اپنی حفاظت آپ کے تحت ھتیار اٹھانے پر مجبور ہیں. اسٹیج پر چانگ برادری کے دونوجوان ایک سول انجینئر اور ایک ڈاکٹر بھی ممتاز چانگ کے ساتھ اسلحہ اٹھاے کھڑے تھے جن کا کہنا تھا کہ ھم پڑھے لکھےلوگ ہیں مگر آج ھمیں اپنے تحفظ کیلیے اسلحہ اٹھانے پر مجبور کردیا گیا ھے.

26 اکتوبر کو روزنامہ خبریں میں میراکالم بعنوان (کچے میں پکے آپریشن کی ضرورت) شائع ھوا جس میں ریاستی اداروں کو علاقائ زمینی حقائق سے روشناس کراتے ھوے پکا آپریشن کرنے کی ضرورت محسوس کروائ گئ اس سےقبل ھماری ملاقات  ایڈیشنل آئ جی ساؤتھ پنجاب کیپٹن ظفر اقبال اعوان سے ھوی تو اس ملاقات میں بھی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئ اور انھیں کچے کے علاقوں میں عام آدمی کے اندر پایا جانیوالا اضطراب محسوس کروایا گیاکہ ماہی چوک سانحہ کے بعد لوگ انتہائ خوف زدہ اور سہمے ھویے ہیں اگرجرائم پیشہ عناصر کے گردگھیراتنگ ناکیاگیاتو ایسےواقعات رونماھوتے رہیں گے تب کیپٹن ظفر اقبال نے اس ملاقات میں کریمینلز کے خلاف پوری قوت سےنمٹنے کے عزم کا اعادہ کیاتھا.اور بلاآخر کچے میں پکے آپریشن کیلیے انھوں  نے اپنی فورس باقاعدہ طور پراتاردی ھے .

انھوں نے چندروز قبل رحیم یار خان کا دورہ کیا اورصادق آباد ایس ڈی پی او آفس میں ایک اجلاس کے دوران امن وامان کی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا اس اجلاس میں نئے تعینات ھونیوالے نوجوان پولیس آفیسر ڈی پی او رحیم یار خان کیپٹن ریٹائرڈ محمد علی ضیاء، ایس پی انویسٹی گیشن رحیم یار خان کیپٹن ریٹائرڈ دوست محمد اور ایس ڈی پی او صادق آباد شہنشاہ احمد چانڈیو شریک تھے اجلاس کے دوران کچے کے علاقہ میں آپریشن اور نو افراد کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس جنوبی پنجاب نے اپنی ٹیم کو ھدایات جاری کرتے ھوے کہاکہ امن عامہ برقرار رکھنے پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے .جرائم پیشہ افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور 9 افراد کے قتل میں ملوث انڈھڑ گینگ کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے .ڈی پی او رحیم یارخان نے کچے میں آپریشن اور نو افراد کے قتل  بارے اب تک ہونے والی پیش رفت سے بھی انھیں آگاہ کیا.

اب سوال یہ پیدا ھوتا ھےکہ کیا یہ آپریشن کامیاب ھو پائے گا یا نہیں .

قارئین محترم ! آپریشن کی کامیابی میں جو پہلی چیز رکاوٹ بنے گی وہ ھے کماد کی فصل.جو اس وقت گھنے اور خوفناک جنگل کا روپ دھارے کھڑی ھے .یہ فصل ڈاکوؤں کیلیے فائدہ مند جبکہ پولیس کیلیے بڑےنقصان کا باعث ھے .مناسب طریقہ یہ تھا کہ پنجاب پولیس حکومت پنجاب سے شوگر ملیں وقت سے زرا پہلے چلانے کی استدا کرتی اور سب سے پہلے کچے کا کماد ایمرجنسی بنیادوں پرکرش کروایا جاتا اس سے ڈاکوؤں کے چھپنے کی سہولت َختم ھوجاتی اور پولیس بہتر انداز میں پرفارم کرپاتی .

دوسری بات یہ کہ آپریشن میں رینجر کوشامل کیا جانا ضروری ھے.اورآپریش کے بعد امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلیے لازم ھےکہ رینجر وہاں پکٹس بنا کر مستقل طور پر کچہ ایریاز پر اپنی توجہ ھر وقت مرکوزرکھے.

تیسری بات یہ کہ جو نیا سرکل بھونگ کابنایا گیا ھے اس میں ڈی ایس پی کی بجاے اے ایس پی رینک کا آفیسر تعینات کیا جاے اور میرے خیال میں اس کیلیے اے ایس پی حفیظ الرحمان بگٹی سے بہتر شاید کوی آفیسر نا ھو کیونکہ وہ پہلے یہاں رہ بھی چکا ھے وہ کچے کے خدو خال سے بھی واقف ھے اسے یہ بھی پتہ ھے کہ کون سے ایس ایچ اوز اور ملازمین بہتر طریقے سے ڈاکوؤں کے ساتھ سینہ سپر ھو سکتے ہیں انھیں ٹیم تشکیل دینے کا بھی مکمل اختیار ھونا چاہیے کیونکہ اس وقت ضلع بھر میں تعینات ایس ایچ اوز کا تعلق دوسرے اضلاع سے ھے جو نا تو یہاں کے علاقوں سے واقف ہیں ناہی انھیں پتہ ھے کہ کون سا راستہ کہاں جاتا ھے . انکا یہاں نیٹ ورک بھی زیرو ھے اس لیے  کریمینلز سے لڑناان کے بس کا کام نہیں .

چوتھی بات یہ کہ آپریشن شروع ھوتے ہی  ڈاکو سندھ کے علاقہ گھوٹکی اور سکھر کے علاقوں میں نکل جاتے ہیں جہاں سلطو شر کی ,,سلطنت ً ھے اور یہ سب سلطو شر کے ہاں رہائش پزیر ھوتے ہیں اس لیے یہ آپریشن سندھ اور پنجاب پولیس کا مشترکہ آپریشن ھونا چاہیے .جبکہ آپریشن سے پہلے بلوچستان بارڈر کو مکمل سیل کرنا بھی ضروری ھے تاکہ ڈاکوؤں کیلیے کوی راہ فرار باقی نا رھے.

پانچویں بات یہ کہ پاکستان پیپلز پارٹی کےایم پی اے شہر یار شر کو اگر پولیس معاونت پر قائل کرلے تو آپریشن کے نتائج اچھے برآمد ھو سکتے ہیں کیونکہ سلطو کا تعلق شربرادری سے ھے اور شہر یار شر اپنے شر قبیلے کا سردار ھے .مجھے اس بات کی بھی سمجھ نہیں آرہی کہ ایم پی اے ممتاز چانگ کے بقول اسے ڈاکو دھمکیاں دے رھے ہیں اور وہ کلاشنکوف اٹھانے پر مجبور ھے جبکہ ایم پی اے شہر یار شر ممتاز چانگ کیلیے جان قربان کرنے کادعوی کرتا ھے مگر یہ بھی حقیقت ھے کہ کچے کے تمام  ڈکیت گینگز سلطو شر کی دسترس سے باہر نہیں. سلطو شر انکی شہہ رگ ھے اوراگر شہر یار شر چاہے تو یہ سب ڈاکو ایک منٹ میں قابوآسکتے ہیں .

چھٹی بات یہ کہ آپریشن شروع کرنے سے پہلے وسیع پیمانے پر انویسٹی گیشن کاھونا ضروری ھے کہ جب جانو انڈھڑ سندھ سے اپنے پنتالیس ساتھیوں سمیت واپس ماہی چوک آیا تو اس کے پاس اتنا اسلحہ تھا جو شاید صادق آباد سرکل کے تمام تھانوں کے پاس بھی نا ھو.سوال یہ ھے کہ یہ اسلحہ اسے ماہی چوک میں کس نے پنہچایا ? اگر وہ یہ اسلحہ سندھ سے اپنے ساتھ لایا ھے تو کس طرح لایا ھے گھوٹکی سے ماہی چوک تک راستے میں  قائم درجنوں چیک پوسٹوں میں سے کسی نے بھی چیک نا کیا .آخر کیوں .

ساتویں بات یہ کہ ایک سال قبل جانو کے بھائ کی شادی بھونگ کی نواحی بستی ممھدانی میں ھوی اس شادی میں جانو کو چالیس جانور .بارات کیلیے گاڑیاں .اوربڑی مقدار میں ولائتی شراب مہیا کی گئ  تحقیقات کرائ جائیں کہ یہ سب کس کس نے کیا اور اس کے بدلے میں جانو سے کیا کیا کام لیے گئے.

آٹھویں بات یہ کہ جانو نے سندھ کے علاقے میں ستر ایکڑ کے قریب زرعی رقبہ خریدکیا ھے اس کیلیے پیسے کہاں سے آئے اور زمین کی خریداری میں کس کس نے معاونت کی.

نویں بات یہ کہ سانحہ ماہی چوک سے قبل پورے بیس دن جانو آزادانہ موومنٹ کرتا رھا اس پہ ھاتھ کیوں نا ڈالا گیا. پولیس فورس کے کچھ افسران جانو پر چڑھائ کرنا چاہتے تھے جبکہ کچھ اس کے حق میں نا تھے اور جو حق میں نہیں تھے اسکی وجہ کیا تھی .

دسویں بات یہ کہ 30/9/21 کو  آر پی او بہاولپور نے تھانہ ماچھکہ کا وزٹ کیا .اس وزٹ میں ڈی پی او رحیم یار خان بھی موجود تھے .وہاں ڈی ایس پی صادق آباد عباس اختر بار بار انڈھڑ گینگ پر اٹیک کرنے کیلے چلاتا رھا اس کے علاوہ افسران کی مختلف میٹنگزمیں بھی عباس اختر انڈھڑ گینگ کے خلاف آپریش کرنے پر اصرار کرتا رھا مگرھربار اسکی بات سنی ان سنی کردی جاتی رہی .آخر کیوں.

No comments:

Post a Comment